Category Archives: سنت

سنت

احوال انتہاۓ سلوک

 

 

 ایک اجازت یافتہ کا خط 

الحمدللہ سردست طریق سلوک میں کچھ شبہات نہیں معلوم ہوتے۔

جو کچھ انتہاء اس طریق کی بطفیل آنحضرت اپنی ناقص فہم میں آئی ہے بغرض اصلاح بے تکلف عرض کرتا ہوں، امید ہے کہ تکلیف فرما کر اصلاح فرمادی جاوے ۔

 وہ یہ کہ،

– یقین کالمشاہدہ کا حاصل ہونا

– اپنا اور اغیار کا وجود چشم باطن میں فناء کالعدم ہوجانا،

– بالکل یکسو ہو کر قلب کا ذکر و مذکور کی طرف متوجہ و مائل ہوجانا اور

– جمیع تعلقات و جملہ حالات و خیالات کا باطن سے غائب و فناء ہوجانا،

– مدام باہوش و صاحب فکر رہنا،

– اپنے اور اغیار کی ذات بلکہ ہر دو جہاں اور جملہ ماسوا سے قلب کا بالکل آزاد و فارغ ہوجانا،

– رضا و تسلیم کا عادی و خوگر بن جانا: جملہ حالات و جمیع معاملات میں مشیت و مرضی مولا پر بدل و جاں راضی و خوش رہنا،

بس اپنے فہم ناقص کا خلاصہ عرض کر چکا۔

 

حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کا جواب،

ماشآ اللہ لیھئنک العلم،

 خوب سمجھ گئے۔

 اللہم ادم و اقم۔

 

تربیت السالک، جلد1، ص772

ہمارا اس وقت مرض

مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں

میرے نزدیک مسلمانوں کا اس وقت مرض نہ کفر ہے نہ جہل ہے اور نہ عمومی و عالمگیر فسق۔

ان کا مرض ظاہر و باطن کا اختلاف،

 عقیدہ و عمل کی عدم مطابقت،

 دعوے اور عمل کا تضاد،

 عبادت اور اخلاق میں نہ صرف عدم مناسبت بلکہ بعد،

 دنیا کو آخرت پر ترجیح،

 اپنے حقیر و موہوم مفاد کے لئے دوسروں کے حقوق کی پامالی اور حق تلفی،

 شریعت کو زندگی کے تمام شعبوں میں جاری و ساری نہ کرنے کی عادت، رسوم و مظاہر کو حقائق و جواہر پر مقدم رکھنا اور ان کی احکام الہی کی طرح تعمیل کرنا ہے۔ 

(حیات مصلح الامت رح، ص3)

 

مفید كتاب

تصنیف حضرت قطب الدین ملا صاحب مدظلہ خلیفہ حضرت مولانا منظور نعمانی رحمة اللہ علیہ

٣ جلدیں

١۔ عقاءد، عبادات، معاملات و معاشرت ٤٩٦ صفحات

٢۔ اخلاقیات ٤٥٢ صفحات

٣۔ تزكیہ و احسان ٥٧٦ صفحات

۔

الفرقان بكڈپو، لكھنو، انڈیا

حقیقت محبت

۔

۔

حضرت مولانا محمد یعقوب نانوتوی رحمة اللہ علیہ نے فرمایا

محبت میں یھی اصل ھے كہ محبوب كے سامنے محو ھوجا؁ے اور سب خواھشوں كو گم كردے

ورنہ محبت ناقص ھے

كیونكہ اس صورت میں محبوب وہ خواھشیں ھیں نہ وہ یارِ دلنواز۔

مكتوبات ص ١٤، مجموعہ تالیفاتِ مصلح الامتؓ، ج ٣، ص ٣٢

كرنے كا كام

 

۔

حضرت شاہ وصی اللہ صاحب رحمة اللہ نے فرمایا

بندہ ھر وقت تضرع و زاری كو اپنی خو بنالے اور اپنی صلاح و فلاح كا سوال برابر اللہ تعالی ھی سے  كرتا رھے اور جھاں تك ھو سكے حضور نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم كے مقدس الفاظ میں كرتا رھے، پھر جب آدھر سے ھدایت، توفیق، حسنِ نیت، قوؐتِ عبادت اور طاقتِ اجتنابِ معاصی وغیرہ امور عطا ھوتے ھیں تب ھی بندہ كا كام بنتا ھے۔

بركاتِ دعا، مقدمہ

اصلاح و اذكارِ صوفیہ

حكیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ نے فرمایا

دو گھنٹہ ضربیں لگالینا كیا مشكل ھے؟

تھوڑی دیر محنت كرلی پھر دن بھراورا رات بھر آزاد۔

میرے یھاں تو وہ آوے جس كو رات دن اپنے نفس پر آرے چلانے ہوں، قدم قدم پر فكر ھو كہ كون سا كام جائز ھے اور كان سا ناجائز؟

بصائر حكیم الامتؒ، ص 55

ظاہر باطن کا تالہ

مولانا شاہ ابرارالحق صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ظاہری وضع قطع صلحا کی رکھنا باطن کی حفاظت کا تالہ ہے، جس طرح دکان کے اندر مال ہو اور باہردروازے میں تالہ نہ ہوتو چور حملہ کرتا ہےاور اندر کے مال کی خیر نہیں. اسی طرح ظاہری وضع قطع اگر صالحین کی نہ ہوگی تو باطن کی صلاحیت کی خیر نہیں، فاسقوں کی مشابہت اور صورت سے فسق کی حقیقت بھی اندر اترجائیگی. (یادگارباتیں)