.
نعمتیں مل گئیں ہیں آہوں کی
ایسی تیسی میرے گناہوں کی
بابا نجم احسن رح
.
نعمتیں مل گئیں ہیں آہوں کی
ایسی تیسی میرے گناہوں کی
بابا نجم احسن رح
۔
ایک اجازت یافتہ کا خط
الحمدللہ سردست طریق سلوک میں کچھ شبھات نھیں معلوم ھوتے۔
جو کچھ انتھاء اس طریق کی بطفیل آنحضرت اپنی ناقص فھم میں آئی ہے بغرض اصلاح بے تکلف عرض کرتا ھوں، امید ھے کہ تکلیف فرما کر اصلاح فرمادی جاوے ۔
وہ یہ کہ،
– یقین کالمشاھدہ کا حاصل ھونا
– اپنا اور اغیار کا وجود چشم باطن میں فناء کالعدم ھوجانا،
– بالکل یکسو ھو کر قلب کا ذکر و مذکور کی طرف متوجہ و مائل ھوجانا اور
– جمیع تعلقات و جملہ حالات و خیالات کا باطن سے غائب و فناء ھوجانا،
– مدام باھوش و صاحب فکر رھنا،
– اپنے اور اغیار کی ذات بلکہ ھر دو جھاں اور جملہ ماسوا سے قلب کا بالکل آزاد و فارغ ھوجانا،
– رضا و تسلیم کا عادی و خوگر بن جانا: جملہ حالات و جمیع معاملات میں مشیت و مرضی مولا پر بدل و جاں راضی و خوش رھنا،
بس اپنے فھم ناقص کا خلاصہ عرض کر چکا۔
حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کا جواب،
ماشآ اللہ لیھئنک العلم،
خوب سمجھ گئے۔
اللھم ادم و اقم۔
۔
تربیت السالک، جلد1، ص772
۔
حضرت شاہ وصی اللہ صاحب رحمة اللہ نے فرمایا
بندہ ھر وقت تضرع و زاری كو اپنی خو بنالے اور اپنی صلاح و فلاح كا سوال برابر اللہ تعالی ھی سے كرتا رھے اور جھاں تك ھو سكے حضور نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم كے مقدس الفاظ میں كرتا رھے، پھر جب آدھر سے ھدایت، توفیق، حسنِ نیت، قوؐتِ عبادت اور طاقتِ اجتنابِ معاصی وغیرہ امور عطا ھوتے ھیں تب ھی بندہ كا كام بنتا ھے۔
بركاتِ دعا، مقدمہ
حكیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ نے فرمایا
دو گھنٹہ ضربیں لگالینا كیا مشكل ھے؟
تھوڑی دیر محنت كرلی پھر دن بھراورا رات بھر آزاد۔
میرے یھاں تو وہ آوے جس كو رات دن اپنے نفس پر آرے چلانے ہوں، قدم قدم پر فكر ھو كہ كون سا كام جائز ھے اور كان سا ناجائز؟
بصائر حكیم الامتؒ، ص 55