تقاضاۓ وقت کیا ہے؟

حضرت سیدی و سندی مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ نے فرمایا کہ

حضرت ڈاکٹر عبد الحئ ؒ فرماتے تھے کہ دین اپنا شوق پورا کرنے کا نام نہیں، بلکہ الّٰلہ اور الّٰلہ کے رسول ﷺ کی اتّباع کا نام ہے۔ یہ دیکھو کہ الّٰلہ اور الّٰلہ کے رسول کی طرف سے اس وقت کا کیا تقاضہ ہے؟ دین اس تقاضے کو پورا کرنے کا نام ہے۔ مثلاً گھر کے اندر والدین یا بیوی بچے اتنے سخت بیمار ہیں کہ حرکت کرنے کے قابل نہیں، اور انسان کو شوق ہو گیا کہ مسجد میں جا کر صفِ اوّل میں نماز پڑھوں، یا تبلیغ کروں۔ صفِ اوّل میں نماز پڑھنا اور تبلیغ کرنا دونوں بے انتہا ثواب کے کام ہیں، لیکن اس وقت الّٰلہ تعالیٰ کی طرف سے تقاضہ صفِ اوّل میں نماز پڑھنے اور تبلیغ کرنے کا نہیں، اب اس وقت میں تمہارے لیے الّٰلہ تعالیٰ کی طرف سے تقاضہ یہ ہے کہ صفِ اوّل کی نماز چھوڑ دو، تبلیغ چھوڑ دو، اور والدین یا گھر والوں کی خدمت انجام دو اور ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرو۔ اب اگر اس وقت تم نے والدین یا گھر والوں کو اس حال میں چھوڑ دیا کہ وہ حرکت کرنے کے قابل نہیں اور تمہارے نہ ہونے سے ان کو شدید تکلیف ہو گی، اور تم اپنا شوق کرنے کے لیے مسجد جا کےصفِ اوّل میں شامل ہو گئے، یا گھر چھوڑ کے تبلیغ کرنے چلے گئے، تو یہ دین کی اتّباع نہ ہوئ بلکہ اپنا شوق پورا کرنا ہو گیا، اور دین اپنا شوق پورا کرنے کا نام نہیں بلکہ الّٰلہ اور الّٰلہ کے رسول کا حکم ماننے کا نام ہے۔ اور اس وقت الّٰلہ اور الّٰلہ کے رسول کا حکم یہ ہے کہ اپنا شوق چھوڑ دو، اور جس کام کا تقاضہ ہے ا سوقت اس کام کو انجام دو۔
ماخوذ از بیان “والدین کی خدمت” از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم